بس ایک ہی لیے میں نقصان رہتا ہوں
میں اپنے گھر میں بن کے مہمان رہتا ہوں
سب ہی حقیقتیں دیتی ہیں اذیتیں
ان سب حقیقتوں سے انجان رہتا ہوں
گھر تھاکبھی محبت کے شہر میں مرا
اس واسطے میں پیہم ویران رہتا ہوں
غم کی یہ کھیتی میں پاتا ہوں بہت سا کرب
آزردگی میں گم میں دہقان رہتا ہوں
بس بے خودی میں شب دن کا ہے نہیں پتہ
مت سمجھاؤ میں کہ محوِ ہذیان رہتا ہوں
ہرروز کویی خواہش جلتی ہے مجھ میں یاں
گویا میں خود میں بن کے شمشان رہتا ہوں
تم کو خیال میرا اک پل نہیں رہا
میں تمہیں سوچ محوِ نقصان رہتا ہوں
وہ جب بھی غیر کی بانہوں میں ہو تو عبید
میں بن کے اس کے لب پر مسکان رہتا ہوں

0
89