کانپیں گے جب حساب کے ڈر سے کئی وہاں |
کام آئے گی سعی جو یہاں کی گئی ، وہاں |
مکر و فریب دیکھ کے دنیا سے ہم چلے |
سچّی ملے گی رہنے کو بستی نئی وہاں |
ہم ہی نہیں گئے ہیں بہت اور لوگ بھی |
امّید ہے ملیں گے شناسا کئی وہاں |
دریا سے ہو وصال سو دامن کو چل پڑی |
ندّی فرازِ کوہ سے چل کر گئی وہاں |
حیرت ہے آپ کو ہُوا چلنے پہ اعتراض |
رونق تو ہو گی آپ کے دم سے بھئی وہاں |
بھولیں گی اپنے سارے ہی گلزار وادیاں |
رُت آئے گی نظر جو انہیں سُرمئی وہاں |
چندھیا نہ جائیں آنکھیں نظر ان پہ جو پڑے |
سیمیں بدن پہ گہنے ہوں گے نقرئی وہاں |
پینے کا انتظام تو کرتے ہیں بادہ نوش |
حسرت کہیں جو میکدے کی رہ گئی وہاں |
طارق رضائے یار کی خاطر جو بادشاہ |
چھوڑیں گے تخت پائیں گے تختِ کئی وہاں |
معلومات