مسلمانوں کے گھر پیدا ہوئے تو کیا مسلماں ہیں |
کبھی سوچا بھی ہے کس بات پر ہم اتنے نازاں ہیں |
جنم لے کر اسی مٹی سے کیوں تقسیم ہے اتنی |
ہم اپنے دیس کے لوگوں سے کیوں لڑنے کے خواہاں ہیں |
ضروری تو نہیں مجبور ہوں گر مال مل جائے |
تو پہلے سب سے ہم ہی بیچ کر کھا جاتے ایماں ہیں |
عمل میں تو کوئی نسبت محمّد سے نہیں رکھتے |
مگر کہتے ہیں جانیں بھی ہماری اس پہ قرباں ہیں |
شریعت پر عمل کو دیکھ کر ہم ناک چڑھائیں |
کہ فیشن نام دے کر جو کریں آدابِ نسواں ہیں |
شکایت ہے ہمیں ہر دوسرے انسان سے لیکن |
گریباں میں خود اپنے جھانکنے سے ہم گریزاں ہیں |
حسد لالچ تکبّر جھوٹ ہے تو پھر بُرا کیا ہے |
یہ حالت دیکھ کر گرچہ ہوئے شیطاں بھی خنداں ہیں |
فساد اپنی غرض سے نام پر مذہب کے پھیلائیں |
فرشتے بھی یہ حرکت دیکھ کر انساں کی حیراں ہیں |
کوئی اترے مسیحا آسماں سے جو بدل دے سب |
کسی مہدی کے اب تو منتظر سارے مسلماں ہیں |
کہیں آواز گر آئی ہے سن کر تو اسے دیکھو |
ہوئے طارق خدا کے رحم کے ہی کوئی ساماں ہیں |
معلومات