خلافت خدا کی ہے سنّت قدیم
خلافت عطائے خدائے کریم
خلافت اندھیرے میں شمعِ حریم
خلافت خدا کی ہے نعمت عظیم
جہاں میں خلافت کا جو نور ہے
جو دور اس سے اُس سے خدا دور ہے
خلافت سے ہم کو محبّت ملی
اسی کی اطاعت میں ہے زندگی
یہاں معرفت کے ملے جام بھی
کوئی بھی نہ باقی رہی تشنگی
پلانے پہ ساقی جو مامور ہے
جو دور اس سے اس سے خدا دور ہے
خلافت سے بڑھ کر نہ نعمت کوئی
نہ دیکھی ہے ایسی محبّت کوئی
جو کر لیتا ہے اس کی بیعت کوئی
نہیں ویسی کرتا اطاعت کوئی
ہو نازل خدا جس پہ وہ طور ہے
جو دور اس سے اس سے خدا دور ہے
خلافت نے رستہ دکھایا ہمیں
کسی نے بھی جب آز مایا ہمیں
اسی نے ہے جینا سکھایا ہمیں
وہ یوں دیکھ کر مسکرایا ہمیں
ہمارا خلیفہ جو مسرور ہے
جو دور اس سے اُس سے خدا دور ہے

0
92