روز ہی خود کو میں گراتا ہوں
روز ہی خود کو میں اٹھاتا ہوں
روز ہی خود سے روٹھ جاتا ہوں
روز ہی خود کو میں مناتا ہوں
روز ہی خود کو کچھ سکھاتا ہوں
وہ سبق روز بھول جاتا ہوں
بات جو بھی چھپا کے رکھنی ہو
روز لوگوں کو وہ بتاتا ہوں
وعدہ کرتا ہوں توڑنے کے لیے
روز پھر بھی میں وہ نبھاتا ہوں
وہ نیا زخم روز دیتا ہے
روز ہی خود کو میں رلاتا ہوں
روز اس کی گلی میں جاتا ہوں
اپنا قد روز ہی گھٹاتا ہوں
روز اس کو بھلانا چاہتا ہوں
بھولنا روز بھول جاتا ہوں
جتنا خود کو میں جان پاتا ہوں
روز اتنا بدل میں جاتا ہوں
روز شاہد سے جنگ ہے میری
روز ہی خود سے ہار جاتا ہوں

0
58