اس مرتبہ کیا خدا کے گھر کا جب طواف
نکلی یہ میرے دل سے دعا دیکھ کر غلاف
کرتا ہے تُو قبول دعائیں سبھی یہاں
رحمت سے اپنی کر دے مرے سب گنہ معاف
شیطان مجھ سے دور ہو تیری پنہ ملے
مجھ کو نہ ہو کبھی ترے حکموں سے انحراف
تُو نیکیوں کی بھی مجھے توفیق کر عطا
تیرے نبی سے ہو نہ کبھی مجھ کو اختلاف
وہ تھی قبول ہونے کی شاید کوئی گھڑی
پھر ہر طرف سے نُور کا تھا جیسے انعطاف
مجھ کو لگا قبول مری ہو گئی دعا
اس روز مجھ پہ ہو گیا واضح یہ انکشاف
حاجت نہیں ہے اس کو کسی کے سجود کی
پر شرط اک یہی ہے کریں دل کو پاک صاف
طارق نہیں ہے عرش بہت دُور کر دُعا
پہنچیں اُڑان بھر کے ترے لفظ واشگاف

1
80
پسندیدگی کا بہت شکریہ انا پرست صاحب!

0