خود اگر آگ لگائی ہے بجھاتا کیوں ہے
تجھ پہ منظر یہ گراں ہے تو جلاتا کیوں ہے
تجھ کو یہ خوف کسی اور کا ہو جاؤں گا
تو اگر مجھ پہ فدا ہے تو چھپاتا کیوں ہے
گر یہ سچ ہے کہ تو اب بھول گیا ہے مجھ کو
آدھی راتوں کو دیئے در پہ جلاتا کیوں ہے
سچ تو یہ ہے کہ تجھے پیار بہت ہے مجھ سے
پھر زمانے کی طرح آنکھ چراتا کیوں ہے
تیرا سورج کے قبیلے سے تعلق ہو گا
ورنہ یوں مفت کوئی خود کو لٹاتا کیوں ہے

0
2
96
بہت ہی خوبصورت

بہت نوازش جناب ڈاکٹر صاحب

0