میرے افکارِ پریشاں بھی تمہی ہوتے ہو |
دل کی تسکین کا ساماں بھی تمہی ہوتے ہو |
نور در نور کی چادر میں منوّر پیکر |
میری نظروں میں وہ انساں بھی تمہی ہوتے ہو |
تم محبّت پہ مری ناز بھی کرتے ہو مگر |
میرے اخِلاص پہ حیراں بھی تمہی ہوتے ہو |
فر طِ جذبات میں بے خود میں اگر ہو جاؤں |
میرے اس شوق پہ قرباں بھی تمہی ہوتے ہو |
میں بھٹک جاتا ہوں دنیا کی چکا چوند میں جب |
راہ دکھلانے کا ساماں بھی تمہی ہوتے ہو |
زخم ہر بار رقیبوں سے جو ملتا ہے مجھے |
میرے ہر درد کا درماں بھی تمہی ہوتے ہو |
جب اندھیروں میں زمیں راستہ اوجھل کر دے |
تب فلک پر مہِ تاباں بھی تمہی ہوتے ہو |
دور منزل ہے مری راہ کٹھن ہے لیکن |
مشکلیں کرنے کو آساں بھی تمہی ہوتے ہو |
میں تمہارے ہی لئے شعر کہا کرتا ہوں |
میری سب غزلوں کا عنواں بھی تمہی ہوتے ہو |
تم خلافت کی رِدا اوڑھ کے آئے ہو مگر |
بادشاہ از درِ یزداں بھی تمہی ہوتے ہو |
طارق اس دور میں دل تم بھی کہاں دے بیٹھے |
اب سرِ کوچۂ جاناں بھی تمہی ہوتے ہو |
معلومات