عالَم کی قیادت سے جو مومن ہے کنارا
ہے اس میں سراسر تری دنیا کا خسارا
ہے بس کہ یہی غیرتِ ایماں کا تقاضہ
کافر کی اطاعت نہ ہو مومن کو گوارا
ہاں ، مردِ جہاں گیر و جہاں بان و جہاں دار
یورپ کی غلامی پہ نہیں کرتا گزارا
مغرب کو سمجھتے ہیں یہ تہذیب کا محور
شیشہ گرِ یورپ نے دکھایا جو نظارا
اس دور میں ہر نقشِ رہِ ملتِ بیضا
ہے ظلمتِ شب میں یہ چمکتا ہوا تارا
دنیا کو ملی جس سے ہی اسلام کی دولت
افسوس کہ ہے اس کی فضا دھند و غبارا
خاموش و ہراساں ہے ترا عالمِ اسلام
عربوں کو جگا شاعرِ عجؔمی تو خدارا
اسلام سکھاتا ہے ہمیں رمزِ حکومت
ہے اپنی زمیں ہند کی سرحد سے بخارا
ہم کیوں ہوں کسی غیر کی چوکھٹ کے سوالی
یہ بزمِ جہاں اول و آخر ہے ہمارا
اسلام کی فطرت میں ہے مٹ مٹ کے ابھرنا
واعظ نے یہ کہہ کے جوانوں کو ابھارا
ہے دوشِ جواں مرد پہ یہ گرچہ گراں بار
اقوامی سیادت ترے قبضے میں ہو یارا
تو عظمتِ رفتہ ہے تو دیرینہ روایت
ملت کا تحفظ ہو تجھے سب سے ہی پیارا
تعمیرِ خلافت ہو اگر مقصدِ ہستی
تو چین و عرب مصر و فلسطیں بھی تمہارا
ہر ذرۂ عالم ہے ترے حق میں دعا گو
ہو مشرق و مغرب میں ترا دور دوبارا
شاہؔی تو جوانوں کو سکھا فنِ سیاست
ہے ہندی مسلماں کو فقط اس کا سہارا

2
85
ماذا خسر العالم بانحطاط المسلمین

سید ابو الحسن علی حسنی ندویؒ