ہو نہ کبھی کینہ کی لکیر کسی سے |
ٹھیک نہیں نفرتیں کثیر، کسی سے |
بغض سے دل میں خرابی ہونے لگیگی |
چڑچڑے پن سے بھی دوری ہونے لگیگی |
غلطی پہ آگاہ کر لیا تو خطا کیا |
اپنے گلہ کر لیں پیار سے تو برا کیا |
جس کی زباں شیریں رہتی، نور نظر ہوں |
سخت کلامی جو برتے، وہ بے ثمر ہوں |
خوش مزاجی سے جینے کا بھی مزہ ہے |
تلخ روی کر لے پھر تو خوف زدہ ہے |
پاک لساں کامیاب کرتی ہے کیسے |
ترش ہو لہجہ اگر، مکرتی ہے کیسے |
لطف تو ناصر ملے اسے ہی یہاں پر |
جان و جگر وقف کر دے اپنی یہاں پر |
معلومات