اُڑانیں اُونچی جو بھرتا نہیں ہے
وہ منزل کا نشاں پاتا نہیں ہے
تمازت مِہر کی جھیلی ہو جس نے
حوادث سے وہ گھبراتا نہیں ہے
تقاضہ وقت کا تھا اور ہی کچھ
"شعور اس دور کا پختہ نہیں ہے"
بجُز کاوش کے کھِلتے ہیں کہاں گُل
چمن اجڑا ہوا جچتا نہیں ہے
نہ خائف ہو زمانے سے جو ناصؔر
ِگلے شکوے کبھی کرتا نہیں ہے

2
63
بہت اعلی

مشکور و ممنون ہوں-

0