عید خوشیاں لے کے آئی ہے ، منائیں مل کے ہم
دید سب کی ساتھ لائی ہے ، منائیں مل کے ہم
بعد مدّت کے گھڑی اتنی سعید آئی ہے یہ
ایک دوجے تک رسائی ہے ، منائیں مل کے ہم
عید کی خوشیاں ہیں دو بالا ہوئیں پھر سے ملے
دور اس نے کی جُدائی ہے ، منائیں مل کے ہم
ماہِ رمضاں میں دعاؤں کو قبولیّت ملی
یہ خوشی ہم نے جو پائی ہے منائیں مل کے ہم
ہاتھ بڑھایا جو ہم نے دوستی کا ہر طرف
دشمنی دل سے مٹائی ہے ، منائیں مل کے ہم
لغو سے اس ماہ میں جتنا کیا پر ہیز ہے
دل میں تبدیلی جو آئی ہے منائیں مل کے ہم
جو تہجّد کا ہمیں اس ماہ میں آیا مزہ
نیک یہ عادت بنائی ہے ، منائیں مل کے ہم
کام جو بھی ہم کریں اس کی رضا درپیش ہو
یہ خدا نے رہ دکھائی ہے ، منائیں مل کے ہم
ہے یہی جنَّت کہ طارق وہ خدا راضی رہے
اس نے خوش خبری سنائی ہے ، منائیں مل کے ہم

0
55