در پہ دستک دیا کرے کوئی |
دل یہ آہٹ سدا سُنے کوئی |
شام کی تیرگی سے پہلے ہی |
اپنے دل میں دیا جلے کوئی |
شہر تنہائیوں سے ڈرتا ہے |
اُس سے ملنے چلا چلے کوئی |
دل کسی کا نہ سُن کے بھر آئے |
یوں نہ آہیں بھرا کرے کوئی |
مجھ سے ڈر کر گلے وہ ملتا ہے |
یہ نہ اس کو گِلہ رہے کوئی |
میری یادوں میں روز آتا ہے |
کیسے کہہ دوں ہُوا پرے کوئی |
زندگی کے اداس لمحوں میں |
اُس کے در پر جُھکا کرے کوئی |
طارقؔ اس سے سکون ملتا ہے |
ہے یہ بندہ مِرا کہے کوئی |
معلومات