اوس بھی اتری ، اشکوں کے سنگ آدھی رات کے بعد |
دیکھے ہم نے الفت کے رنگ آدھی رات کے بعد |
نیند نہ آئے جب تک اس کی یادیں ساتھ رہیں |
سپنوں میں وہ کرتا ہے تنگ آدھی رات کے بعد |
چھوڑنے کب دے نیند کو بستر ، کھینچے یار کی چاہ |
جذبوں کی چھڑ جاتی ہے جنگ آدھی رات کے بعد |
ظلمت میں ہی اتریں گھر پہ ظالم لوگ حریص |
دیکھ کے ان کو ہوتے ہیں دنگ آدھی رات کے بعد |
اشکوں کے پانی سے دُھل کر اترے میل کچیل |
صاف دلوں کے ہوتے ہیں زنگ آدھی رات کے بعد |
طارق اُٹھ کر تم بھی روٹھا یار منا لو آج |
ہوتے ہیں کچھ نرم کبھی سنگ ، آدھی رات کے بعد |
معلومات