منتظر تم ہو کہ کب اس کا پتہ پاؤ گے
ہو کے کب سامنے بات اپنی سنا پاؤ گے
کب یقیں ہو گا حقیقت میں خدا قادر ہے
نفسِ امّارہ سے کب جان بچا پاؤ گے
تزکیہ نفس کا ہوتا ہے محبّت کے طفیل
ہو گی جب اس میں ترقّی تو خدا پاؤ گے
وہ جو روٹھا ہے تو اظہارِ محبّت کر کے
توبہ کر لو گے خطا پر تو منا پاؤ گے
اور پھر اس سے تعلّق جو مسلسل ہو گا
اپنی پہچان تبھی اس سے بنا پاؤ گے
آ گئے آج خبر پھر نہ مہینوں لی تو
یاد رکھنا نہ مقام اپنا جُدا پاؤ گے
ہو زباں پر جو دعا دل پہ ہو رقّت طاری
دل کو جو پاک کرے ایسی دعا پاؤ گے
دوستی وہ جو کرے اس کو نبھاتا بھی ہے
کر کے دیکھو تو سہی اس سے وفا پاؤ گے
مطمئن نفس تبھی ہو گا سُنو جب اس سے
راضی ہو جاؤ کہ تم میری رضا پاؤ گے

0
45