فیاضی و سخاوت جسے حاصل رہے، قسمت
کنجوسی سے دوری بنے ورنہ ہو ہزیمت
خیرات میں تاخیر بھلی چیز کہاں ہے
صدقہ سے ٹلے ساری پریشانی و مصیبت
اوروں کے لئے جینے کی خواہش بھرے اندر
ہو محض غرض ذات سے تو اوچھی ہے حرکت
حیوان بھی تو انس و محبت رکھیں باہم
انسان مگر کیسی برتتا بری خصلت
ذلت بھی اٹھانا پڑے اتنے نہ گریں ہم
ہو شرم و سلیقہ تو ملتی ہے شرافت
اصلاح ہے ممکن کریں کوشش جو یہاں گر
پھر کیا وجہ حائل بنی، پاتے نہیں رنگت
اعمال سے پاکیزگی ناصرؔ ملے وافر
روحانی سکوں تو ہے علٰحیدہ و ریاضت

0
45