عشق کی پُر پیچ راہوں پر عجب عنواں پڑھے |
قربتیں اتنی نہیں تھیں فاصلے جتنے بڑھے |
دل کے آئینے میں یوں پیوست ہے تصویرِ یار |
جس طرح تسبیح کے دانوں میں ہوں موتی جڑے |
مجھ کو بھی دھوکہ سرابِ ریت نے ایسا دیا |
جیسے محبُوبہ سے دھوکہ کر گئے کچّے گھڑے |
غربت و افلاس کے پالے ہوئے خوش رنگ پھول |
کاتبِ تقدیر سے کوئی مگر کیسے لڑے |
صبح نَو آنے کو ہے درکار ہے وہ رہنما |
جو وطن کے دشمنوں سے بالیقیں جم کر لڑے |
جنّتِ فردوس پر قابض ہیں قبلہ شیخ جی |
مقتدی کے واسطے نارِ جہنّم کے گڑھے |
معلومات