جو خیر البشر ہیں سخی جانِ ما ہیں
وہ ہی نبضِ ہستی حبیبِ خدا ہیں
اجالا جہاں کا وہ شاہِ حرم ہیں
جو جود و سخا کے بھی ابرِ کرم ہیں
جہاں جن سے تاباں ہیں بدرِ دجیٰ وہ
خلق کے بھی رہبر ہیں نورِ ہدیٰ وہ
یہ محبوبِ رب جو دہر میں عُلی ہیں
وہ دلبر جہاں کے ہیں صاحب دنیٰ ہیں
انہیں اوج پر ہے بلایا خدا نے
فلک ان کی خاطر سجایا خدا نے
وہ شانِ زمانہ جو صلے علیٰ ہیں
درود ان پہ مولا کے صبح و مسا ہیں
اے محمود تو بھی گدا ہے انہی کا
زمانہ ہے کھاتا سدا جس سخی کا

40