مجھے راس جو آئی ہے دلبر کی گدائی ہے
ہر غم سے خزیں دل کو یہ ہی دیتی رہائی ہے
ملے جس کو بھی میرے دل الطاف ہیں سرور سے
رب راضی ہوا اس پر دل شاد خدائی ہے
ملی اس کو گراں ثروت مولا کے جہانوں میں
جس پر بھی نظر اُن کے اکرام کی آئی ہے
ہیں اوجِ فلق پہ وہ ذرہ قصرِ دنیٰ دیکھو
یہ ہے درجہ علیٰ اُن کا اور اُن کی بڑھائی ہے
آباد ارم ساری سرکار کے دان سے ہے
یہ شانِ کمال ان کی مولا نے بنائی ہے
محبوب وہ خالق کے ملی خلق کو حُب ان کی
وہ داتا دہر کے ہیں جگ اُن کا فدائی ہے
ہو کرم سخی اس پر محمود سوالی ہے
خوش اس کو جو رکھتی ہے وہ تیری گدائی ہے

55