شام ہوتے ہی پنچھی تو گھر جائیں گے |
بے ٹھکانہ مسافر کدھر جائیں گے |
ہاتھ پر ہاتھ رکھّے نہیں بیٹھے ہم |
اپنے اپنے سبھی کام پر جائیں گے |
فکر کیوں جب حقیقت ہیں سب جانتے |
آج زندہ ہیں جو کل وہ مر جائیں گے |
ہم ہیں مالا میں موتی پروئے ہوئے |
ایک ٹوٹا تو سارے بکھر جائیں گے |
سامنے اس کو آنے کی جراَت نہیں |
جو سمجھتا ہے ہم اس سے ڈر جائیں گے |
زندگی کی علامت ، نہیں سانس ہی |
دل نہ دھڑکا اگر تو کدھر جائیں گے |
خم بدست اپنا ساقی ، جو گھر آ گیا |
ہم بھی بادہ لئے ، در بدر جائیں گے |
دور رہ کر جو طارق ، نہ جانے ہمیں |
ہم سے مل کر وہ کیوں بے خبر جائیں گے |
معلومات