تم اونچے محلوں والے ہو مسکین کی عزّت کیا جانو |
کیا بیتے بھوکے بچوں پر تم صاحبِ دولت کیا جانو |
تم ساتھی روز بدلتے ہو کیا جانو سچے جذبوں کو |
تم سمجھو کچے دھاگے یہ رشتوں کی نزاکت کیا جانو |
تم ہم کو کہہ کر دیوانےمنہ پھیر کے یوں جو ہنستے ہو |
تم عقل کی پوجا کرتے ہو تم عشق محبّت کیا جانو |
ہم حسن کے آگے جُھک جائیں احسان کی خاطر جاں دے دیں |
تم نے تو محبت کی ہی نہیں تم پیار کی لذّت کیا جانو |
تم اہلِ غرض کے مدِّ نظر ہے سود و زیاں کا پیمانہ |
ہم اہلِ نظر اس کو پرکھیں تم دل کی چاہت کیا جانو |
دنیا کو سمجھ کر بیٹھے تم اس زیست کی غرض و غایت سب |
پھر ذکر کریں ہم تم سے کیا تم دوزخ جنَّت کیا جانو |
طارق نے کہا ہے تم سے یہی اک روز یہاں سے جانا ہے |
یہ بات کوئی ان ہونی نہیں تم اپنی قسمت کیا جانو |
معلومات