قسمتیں جو لائے تھے
چاہتیں کہاں ملیں
نفرتیں ملیں ہمیں
قربتیں کہاں ملیں
عمر اک گذار دی
در نہیں کھلا کبھی
بات ہی نہ ہو سکی
وضاحتیں کہاں ملیں
عبادتیں عجیب ہیں
لوگ درمیان ہیں
رابطہ نہ ہو سکا
بشارتیں کہاں ملیں
ملک و قوم پر یہاں
جان اپنی وار دی
گِدھ کھا گئے ہمیں
تربتیں کہاں ملیں
نخلِ نو بہار تھے
جلا دیئے گئے یہاں
ہم کو پھلنے پھولنے کی
فرصتیں کہاں ملیں
ہجرتیں ملیں یہاں
صعوبتیں ملیں یہاں
کلفتیںں ملیں یہاں
مسرتیں کہاں ملیں

83