سلطانِ دوسریٰ وہ جن کا جہاں گدا ہے
خلقِ عظیم ان کو مولا بھی کہہ رہا ہے
ان کے ہی شہر میں ہم دیکھیں گے سبز گنبد
جیسے خبر یہ کوئی ہولے سے دے رہا ہے
وہ جالی دیکھ کر بھی لب پر درود ہوگا
نغمات ان کے یہ دل مجھ کو سنا رہا ہے
گھائل نہیں ہے غم سے کوئی بھی بردہ ان کا
وہ جانتا ہے داتا اس کا بھی آسرا ہے
مقصودِ دو جہاں وہ دلبر ہیں کبریا کے
محبوبِ رب بتا دو گر کوئی دوسرا ہے
جن کے ذکر کو اونچا مولا نے کر دیا ہے
مقصودِ امرِ کن وہ سالارِ انبیا ہے
محمود یاد ان کی ساماں ہے بخششوں کا
جو حشر کا ہے دولہا دلدارِ دوسریٰ ہے

31