جدا ہے جہاں اُن کے دیوانوں کا |
حدف ہے سوا جن کے مستانوں کا |
کجا ضوفشانی سخی سے ملی |
درخشاں ہوا دل ہے پروانوں کا |
دہر کے یہ داتا سخی مصطفیٰ |
بھرم رکھتے ہیں ہم سے نادانوں کا |
عطا عام جن کی ہے جگ میں سدا |
وہ مانگیں بھلا اپنے بیگانوں کا |
خدا ان کو کہتا ہے خُلقِ عظیم |
بنے چارہ ہیں جو پریشانوں کا |
کیا منہدم جس نے طاغوت کو |
ہے رہبر جہاں میں وہ انسانوں کا |
اے محمود اس کا کرم عام ہے |
بنایا چمن جس نے ویرانوں کا |
معلومات