آواز آ رہی ہے سُنو آسمان سے |
آ جائے گی سمجھ جو سُنو گے دھیان سے |
پہنچے ہو تم دہانے پہ جنگِ عظیم کے |
اندازہ آگ کا تو ہو اُٹھتے دُخان سے |
ہم نے تو وہ کہا جو کتابوں میں ہے لکھا |
تم ہم سے کیوں ہوئے ہو ذرا بد گمان سے |
تم لوٹ آؤ رب کی طرف ہے وہی پناہ |
سنتے ہو بار بار کسی کی زبان سے |
سوئے ہو غفلتوں کی جو چادر لپیٹ کر |
اُٹھے نہ اب تو پھر اُٹھو گے کس اذان سے |
اب کہہ رہی ہے خلقِ خدا غائبانہ کیا |
واپس نہ آئے تیر چلے جو کمان سے |
دنیا کی حرص نے تمہیں دیوانہ کر دیا |
کب تک رکھو گے واسطہ خالی مکان سے |
تنہائیاں بنیں گی مقدّر جو بچ گئے |
طارق ہے کیا مراد تری اس بیان سے |
معلومات