تُو سارے جہانوں کا تنِ تنہا خدا ہے
یکتا تُو، یگانہ تُو، بیاں تیری ثنا ہے
اول بھی تُو آخر بھی تُو، بس ہر جگہ تُو ہے
ہر چیز میں موجود بھی تیری ہی ضیا ہے
مشرق بھی ہے تیرا ہی، یہ مغرب بھی ہے تیرا
ہر روز ہی دن رات کی گردش بھی روا ہے
دریا، ندی، نالے، یہ سمندر یا ہو جھرنے
کہسار کے دامن میں منبع بھی جڑا ہے
کیا آسماں، کیا ہے زمیں سارے ہی ہیں تابع
سورج کی تپش، چاندنی مہ کی بھی جدا ہے
ہیں پھول چمن کے سبھی جو رنگ برنگے
قدرت کی کھلی کیسی نشانی بے بہا ہے
گمراہ جو ہونے سے ناصؔر بھی ہے بچنا
تاریکیوں میں نور یہ بخشے جو جلا ہے

0
46