دیکھ کر نمبر مرا اس نے کنارہ کر لیا |
دیکھا جائے گا کبھی کہہ کر گوارا کر لیا |
جتنا جی چاہو چھپاؤ پردہ داری میں رہو |
زاویوں کی اوٹ میں ہم نے نظارہ کر لیا |
روٹیاں تھیں تین جبکہ کھانے والے چار تھے |
بیٹا مَیں بھُوکی نہیں ماں نے گوارا کر لیا |
گر ذرا ہلکی سی اُکتاہٹ ہوئی رشتوں کے بیچ |
مَیں نے تھوڑی آڑ لی اس نے کنارہ کر لیا |
راستے میں مِل گئے اک دن کہا کیا حال ہے |
لال چہرہ ہو گیا لیکن نظارہ کر لیا |
طینِ لازب سے ہوئی تھی ابتدا میری مگر |
اپنی پستی دیکھ کر مٹّی کو گارا کر لیا |
آؤ اب واپس چلیں کب تک رہیں امید یاں |
جتنا رہنا تھا رہے اچھّا گزارہ کر لیا |
معلومات