جاہلوں کے دیس میں میں تو تماشا ہو گیا |
جو مجھے معلوم تھا تاریکیوں میں کھو گیا |
لا مکاں کی وسعتوں سے لوٹ آتا تھا کبھی |
آج اپنی ذات کی باریکیوں میں کھو گیا |
دستکیں دیتا رہا میرا مقدر عمر بھر |
آج میں بیدار ہوں میرا مقدر سو گیا |
حکم تھا مجھ کو افق پر میں رکھوں اپنی نظر |
مڑ کے دیکھا پھر میں پتھر کا وہیں پر ہو گیا |
روشنی کم تھی وہاں اور ہر طرف تنہائی تھی |
خامشی گہری ہوئی خود سے لپٹ کر سو گیا |
معلومات