تری تلاش کا جذبہ جو دل میں جاگے ہے
کہیں پہ تیری محبّت کی آگ لاگے ہے
ہم اپنی مرضی چلاتے تو تیرے پاس آتے
کہاں نہ جانے یہ تقدیر کھینچے دھاگے ہے
نہیں ہے نور سے آنکھوں کو گر شناسائی
چراغ لاکھ ہوں روشن اندھیرا لاگے ہے
صنم کدے جو گئے ہیں تو ان کی مرضی ہے
مری نگاہ تو کعبے سے اور آگے ہے
سنے ہیں قصے کسی صاحبِ جمال کے جب
ہو دید اس کی تڑپ یہ تو دل میں جاگے ہے
کسی کو فکر مری جان کی ہے کاہے کو
کوئی تو روگ مری جان کو بھی لاگے ہے
کچھ اس طرح سے گزاری ہے زندگی طارق
کہے نہ کوئی مجھے امتحاں سے بھاگے ہے

0
118