ہم نے جو بے ساختہ چاہا ، کیا |
کیا عجب ، اس نے ہمیں چلتا کیا |
چاہئے تھا جو ہمیں کرنا ، کیا |
اس نے جو کچھ بھی کیا ، اچھا کیا |
کھو گئے رنگینئ دنیا میں ہم |
اس محبّت نے ہمیں ، رُسوا کیا |
باغ میں بلبل نے گل سے یہ کہا |
میں نہ تھی تو ، تم نے یاں کیا کیا ، کیا |
وہ مرا پیغام سن کر چل دیا |
پیار کا میں نے نہیں سودا کیا |
عاشقی میں دل دیا تھا ، جاں نہیں |
جان دی تب ، اس سے جب رشتہ کیا |
یہ تو اس کے ظرف کا اظہار ہے |
درگزر کر کے ، مجھے اپنا کیا |
سوچتا ہوں کیوں یہاں بھیجا گیا |
خاص کچھ مقصد تھا جو پیدا کیا |
کھانا پینا جاگنا سونا تھا گر |
حضرتِ انساں کو کیوں اعلٰی کیا |
فکرِ انساں کی رسائی فرش سے |
عرش تک تھی ، یوں اسے اونچا کیا |
تم بھی طارق یوں جیو ، وہ خود کہے |
تم نے جو وعدہ کیا پورا کیا |
معلومات