رحمت سے کبریا کی ہر جان جی رہی ہے |
جس پر کرم سے آئی اعزازِ زندگی ہے |
محبوبِ کبریا جو رحمت ہیں دو جہاں کی |
جن کے کرم سے نبضِ، ہستی سدا چلی ہے |
یادِ جمالِ جاں کی حاصل ہے اس کو بَربَط |
جس دل کو عشقِ جاں سے یہ روشنی ملی ہے |
اُن کی عطا سے آئی زینت ہے جو جہاں میں |
اس سے ملا خلق کو آدابِ بندگی ہے |
جنت بنا کے رب نے اُن کو بتا دیا تھا |
آباد اس کو کرنا اب آپ کی خوشی ہے |
عشقِ نبی ہے نعمت اک دان کبریا کا |
جس پر نبی ہیں راضی یہ اس کو ہی ملی ہے |
کوثر ملی اے ہمدم محبوبِ دو سریٰ کو |
اور دو جہاں میں اُن کی قائم یہ سروری ہے |
درجے نبی کے ہر دم دارین میں ہیں اعلیٰ |
اُن کا غلام ہر جا ہر حال میں بری ہے |
محمود! اس خلق میں آقا ہیں شان والے |
معلومات