وقت کے ہاتھ پہ رکھے ہوئے پتھر کی قسم! |
وقت کے ہاتھ پہ رکھے ہوئے پتھر کی قسم |
ہم نے زخموں کو بھی اشکوں سے پریشاں نہ کیا |
دل بھی چپ چاپ ترے غم میں رہا ہے مشغول |
اتنا چپ چاپ کبھی چاک گریباں نہ کیا |
غم کی تقدیر نے ماتھے کو ہے چوما اکثر |
اک کڑے دن میں کبھی رات ہوئی ہے دیکھو |
اک تمنا کا فسوں ٹوٹ کے برسا اکثر |
کس قدر نور کی برسات ہوئی ہے دیکھو |
ہم تو چپ چاپ تری راہ چلے تھے لیکن |
پھر بھی رستے میں محبت کے ستم بیٹھے تھے |
ہم نہ پہلے کبھی خوشیاں سے ملے تھے لیکن |
راہ روکے ہوئے تقدیر کے غم بیٹھے تھے |
بے نشاں اپنی جوانی کی کہانی کیا ہے |
ہاں مگر دردٕ مسلسل کے سوا کچھ بھی نہیں |
اب کسی موڑ پہ اشکوں سے پریشاں کیا ہوں |
ان کی نظروں میں کبھی اپنی وفا کچھ بھی نہیں |
زندگی بھر ہمیں راحت سے سروکار نہ تھا |
عشق جو ہم نے کیا یار وہ بیوپار نہ تھا |
معلومات