محبت کی کہانی بھی بڑی گمبھیر ہوتی ہے
جو دل تک بات جا پہنچےعجب تاثیر ہوتی ہے
زباں بندی ہوئی دستور ہے جب سے مرے گھر میں
اگر محبوب کا میں نام لوں تعزیر ہوتی ہے
اڑا پھرتا ہوں اس کے ساتھ میں اونچی ہواوٴں میں
مرے خوابوں کی اکثر ٹھیک ہی تعبیر ہوتی ہے
بگاڑوں ناک نقشے کو میں اپنے وہ تو یہ چاہیں
جو آئینہ دکھاوٴں ان کی پھر تحقیر ہوتی ہے
روا رکھا گیا جو آج تک ظلم و ستم مجھ پر
تری قسمت میں رسوائی مری توقیر ہوتی ہے
میں جذبوں کو زباں دے کر رقم کرتا ہوں سوچوں کو
جو لکحوں شعر میں عمدہ مری تحریر ہوتی ہے
پڑا رہتا ہوں طارق راہ میں شاید وہ آ جائے
کہ اس کی اک نظر میرے لئے اکسیر ہوتی ہے

54