ہر گھڑی اپنی جو یادوں میں بِتاؤں تیری |
تُجھ کو ، تعریف لکھی ہے جو ، سناؤں تیری |
ہر اکائی میں ترے حسن کی یکجا کر کے |
روز سوچا ہے کہ تصویر بناؤں تیری |
رنگ جتنے بھی دھنک کے ہیں سبھی اس میں بھروں |
پھر اسے دیکھ کے یادوں کو سجاؤں تیری |
نقش ہر ایک تِرا دل میں ہے محفوظ مگر |
کیسے صورت وہ حسیں پردے پہ لاؤں تیری |
اب تو اک عرصہ ہوا تجھ سے ملاقات ہوئے |
پھر تِرا قُرب ، رضا کیسے میں پاؤں تیری |
سر کے بل میں تو چلا آؤں بلائے جو مجھے |
بن بُلائے کہاں اس بزم میں آؤں تیری |
طارق اُس حسن کے پیکر سے ہو نسبت کیونکر |
سوچتا ہوں تجھے حالت تو بتاؤں تیری |
معلومات