اپنی ظاہر جو وہ اوقات کئے جاتے ہیں
جھوٹ ہر بات سبھی سات کئے جاتے ہیں
بات کرنے کا مجھے موقع وہ دیتے ہی نہیں
پر کٹھن میرے وہ ، حالات کئے جاتے ہیں
جب بگاڑا ہی نہیں میں نے کسی کا کچھ تو
اس طرح مجھ سے وہ کیوں ہات کئے جاتے ہیں
سر پہ چڑھ آیا ہے سورج تو مگر اب بھی وہ
بند آنکھوں سے یونہی رات کئے جاتے ہیں
بات کہنے کی نہیں یوں تو کوئی ان کے پاس
زعم میں اپنے مجھے مات کئے جاتے ہیں
وہ بیاں دیتے حقائق کے مخالف ہیں پر
شامِل اس میں بھی خرافات کئے جاتے ہیں
کوئی تفتیش بغیر ان کے تو ہوتی ہی نہیں
اب تو قبضے میں سب آلات کیے جاتے ہیں
دور رہ کر بھی بنے رہتے ہیں جو ڈھال مری
دور مجھ سے سبھی آفات کئے جاتے ہیں
پوچھتا جن کو نہیں کوئی بھی ، اب ٹی وی پر
طارق! اظہارِ خیالات کئے جاتے ہیں

0
30