اٹھتی ہے جھوم کر جب رحمت کی وہ گھٹا
آتی ہے لب پہ میرے سرکار کی ثنا
تارے درخشاں کرتا جس کا جمالِ ہے
اس سے دہر کی ہوتی نوری ہے ہر فضا
لولاک کے ترانے ہر جا ہیں گونجتے
والیل سے معطر ہوتی ہے پھر ہوا
جو آئے فیض نوری وادی سے فاراں کی
اس دان سے ہے بجتا ڈنکا حضور کا
لے جا اے بادِ بطحا پیغام ہے یہی
وہ جالیاں میں دیکھوں پھر آنکھ سے ذرا
میں جانتا ہوں رحمت آقا کی عام ہے
وہ جانتے ہیں دل سے نکلی ہوئی ندا
صدقے حبیبِ رب کے محمود مانگ لے
کرتا قبول رب ہے دل سے کہی دعا

35