ذرّے میں بند ہے جو قیامت یہ کس لئے
دل اس کا چیرنے میں ندامت یہ کس لئے
مانند جو شجر کے اُٹھے گا اب دُھواں
سوچو کہ آ رہی ہے شامت یہ کس لئے
انسان دشمنی کرے حیوان کی طرح
جِدّت میں ڈھل گئی ہے قدامت یہ کس لئے
ہیں اُس کے آزمانے کے پیمانے مختلف
قدرت نے اس کو دی بھلا قامت یہ کس لئے
طاقت پہ اپنی ناز ہے اس کو ہوا کرے
ہم کو دکھا رہا ہے جسامت یہ کس لئے
دانش میں بڑھ گیا ہے اگر آدمی تو پھر
دیوانگی کی اس میں علامت یہ کس لئے
آخر کو ہو ہی جائے گا احساس ایک دن
بھیجی ہے جو خدا نے امامت یہ کس لئے
سامان ہو گیا ہے ہماری پناہ کا
قائم جو کی گئی ہے نظامت یہ کس لئے
لوگوں کو ہو رہی ہے جو یہ حق کی جستجو
ہر روز دیکھتے ہیں کرامت یہ کس لئے
طارق تو خوش نصیب ہے آگاہ ہو گیا
اب تک رہے جو ہم ہیں سلامت یہ کس لئے

0
45