ہاتھ رکھتے ہیں جو چراغوں پر
شعر وہ کہہ رہے ہیں راتوں پر
کتنی چاہت سے اس نے میرا نام
لِکھ لیا ہے حسین ہاتھوں پر
دل کے سب راز کھول دیتی ہیں
کیوں بھروسہ کروں میں آنکھوں پر
پیٹ بھرنا اب آ گیا ہے اُسے
اب وہ لکھنے لگا ہے فاقوں پر
رات ، دن کو بُرا سمجھتی ہے
دن کو غصہ رہے گا راتوں پر
مُجھ پہ اشعار یوں اترتے ہیں
پُھول کِھلتے ہیں جیسے شاخوں پر

0
120