خواب آنکھوں میں جب اُگائے ہیں
تیری چاہت کے پھول آئے ہیں
دُکھ سے رشتہ پرانا ہے اپنا
غمِ ہجراں کے ہم پہ سائے ہیں
اُس کی دُنیا بھی ہوگئی ویران
اُس نے کیا غم گلے لگائے ہیں
چُومتا ہوں میں اپنے ہاتھوں کو
تیرے ہاتھوں کو چُھو کے آئے ہیں
اب بھی رہ رہ کے یاد آتے ہیں
بڑی مُشکل سے جو بھلائے ہیں
ہم نے پُھولوں سے دوستی کے لئے
ہم نے کانٹوں سے زخم کھائے ہیں

0
118