کہتے ہیں کوئی آتا نظر راہبر نہیں |
اُترا جو آسمان سے اس کی خبر نہیں |
جس کو نگاہیں ڈھونڈتی پھرتی تھیں ہر طرف |
حیرت ہے اس کی سَمت کسی کی نظر نہیں |
جلتے ہیں یونہی اب بھی کھڑے سخت دھوپ میں |
سایہ جو دے نظر انہیں آتا شجر نہیں |
منبر پہ چڑھ کے بولتے با ریش ہیں کئی |
سوچیں تو ان کے وعظ میں کیونکر اثر نہیں |
آئے بھی کیسے راستہ سچائی کا نظر |
خود اپنے آپ سے ہوئے مخلص اگر نہیں |
پہچانتی ہے فطرتِ انسان فرق کو |
با طل سے حق کو مات دے ایسا ہُنر نہیں |
پھل کھائیں نیچے جو ہیں شجر سایہ دار کے |
جو دور ہیں نصیب میں ان کے ثمر نہیں |
طارق خدا کے فضل سے ہی رہنمائی ہو |
آسان ورنہ ڈھونڈنا سیدھی ڈگر نہیں |
معلومات