اب نظر آتے نہیں صاحبِ کشّاف یہاں |
مہربانوں کے تھے ہم پر کبھی الطاف یہاں |
کس کے گھر جاتے جہاں جا کے دہائی دیتے |
منصفوں کو بھی میسّر نہیں انصاف یہاں |
وہ جو بولیں بھی تو سچ بات نہیں کہہ سکتے |
اپنی عزّت کو بچاتے ہوئے اشراف یہاں |
دوستی مہر و وفا صدق و صفا کوئی بھی |
اب نظر آتے نہیں ڈھونڈے سے اوصاف یہاں |
ان سے اب کوئی بھی نسبت نہیں باقی رکھی |
اعلیٰ کردار کے مالک تو تھے اسلاف یہاں |
کس کو ہم چہرہ دکھائیں کسے تیار کریں |
کوئی ملتا ہی نہیں آئینہ شفاف یہاں |
میری آزادی کا اندازہ تمہیں ہو کیونکر |
تاک میں بیٹھے ہیں دشمن مرے اطراف یہاں |
میں غزل کیسے سناؤں وہ سخنور ہی نہیں |
میرے اشعار فقط وقت کا اسراف یہاں |
طارق آزادیٔ اظہار کا مطلب کیا ہے |
تم نے جو کہنا تھا جب کہہ نہ سکے صاف یہاں |
معلومات