جب بھی رب سے مانگے حرف
لوحِ دل پہ چمکے حرف
رات میں آدھے سوئے حرف
دِن میں جاگے آدھے حرف
میں نے آنکھ میں رکھے خواب
اور لبوں پر رکھے حرف
پیار کے بھیگے موسم میں
اُترے سارے بھیگے حرف
چاہت کے سب باب کُھلے
مَیں نے جب بھی لِکھے حرف
اس کی آنکھ سے چھلکی آگ
جب کاغذ پر دہکے حرف
کالی رات میں پھیلے دُکھ
کالی رات میں بِکھرے حرف
مانی اُس کے آنے پر
خُوشبو بن کر مہکے حرف

0
78