یوسف ہوں مگر کوئی خریدار نہیں ہے |
بکنے کو یہاں مصر کا بازار نہیں ہے |
سر دار پہ ہے لوگ بھی بیتاب بہت ہیں |
جلاد مگر شہر کا تیار نہیں ہے |
لکھنا کوئی مشکل نہیں شاہوں کے قصیدے |
میرا گرا اتنا ابھی معیار نہیں ہے |
رخ میرا ہمیشہ تھا زمانے کے مخالف |
اب سارے جہاں میں کوئی غمخوار نہیں ہے |
میں اپنی تباہی کی وجہ خود ہی بنا ہوں |
اس بات سے لیکن کوئی انکار نہیں ہے |
اک میں ہی گنہ گار ہوں اس شہر میں شاہد |
معصوم ہیں سب کوئی خطا کار نہیں ہے |
معلومات