اس زندگی کی دوڑ میں ہم راکھ ہو گئے
سونے کے تھے بنے ہوئے ہم خاک ہو گئے
پھر آندھیاں اڑا کے ہمیں لے گئیں وہاں
ہم مشتِ خاک رونقِ افلاک ہو گئے

0
82