ان کو دیکھے اب ہمیں کتنے زمانے ہو گئے |
پیار کے قصے ہمارے سب پرانے ہو گئے |
ہاتھ تھامے جن پہ ہم چلتے تھے اب وہ راستے |
پوچھتے ہیں کیا ہوا ہم کیوں دیوانے ہو گئے |
مجھ کو زندہ دیکھ کر حیران ہیں میرے رقیب |
سوچتے ہیں کیوں خطا ان کے نشانے ہو گئے |
تو نہیں تو چار سو تنہائیوں کے جال ہیں |
گھر سے اب نکلیں کہاں گھر قید خانے ہو گئے |
گھر مرا روحوں کا مسکن ہر طرف ویرانیاں |
آج کل روحوں سے میرے دوستانے ہو گئے |
معلومات