زخموں سے بھر گیا ہوں
جیتے جی مر گیا ہوں
خود میں اتر گیا ہوں
حد سے گزر گیا ہوں
یونہی ارادہ کیا تھا
پر سچ میں مرگیا ہوں
جاؤ تجھے بھی رخصت
اب دل سے کر گیا ہوں
کیا پوچھتی ہو مجھ سے
میں تو گزر گیا ہوں
تو بھی مکر جا مجھ سے
تجھ سے مکر گیا ہوں
خود بھی اداس تھا میں
تمہیں بھی کر گیا ہوں
جو چاہا ہی نہیں تھا
یعنی وہ کر گیا ہوں

0
70