خدایا ملے یہ سہانہ سفر |
ملے پھر پیمبر کے کوچے میں گھر |
حسیں عشقِ احمد ہو تقدیر گر |
عطا گر ہے جس کی نبی کی نظر |
ہوں پاک اُن کے جوڑے حسیں تاجِ سر |
مقدر پہ دائم ہو اُن کی نظر |
رفاقت ملے اُن کے عشاق کی |
مقاصد میں جن کے نبی کا ہے در |
بہ ذکرِ پیمبر وہ تاثیر ہے |
کہ راحت دلوں کی ہے یہ عمر بھر |
ہے کافور ظلمت دلوں کی کرے |
ذرا رکھیے گنبد تو پیشِ نظر |
اے محمود جاگیں سوئے بھاگ پھر |
ہو بطحا حزیں کا سدا مستقر |
معلومات