چلیں اخلاقی اپنا فرض سارے ہی نبھائیں گے
جو بھٹکے ہیں انہیں رستہ سبھی مل کے دکھائیں گے
کریں احباب پابندی مساجد اور گھر میں بھی
فضائل کی کتابیں پڑھ کے حلقوں میں سنائیں گے
کبھی دینگے نہیں ہرگز نمازوں کو قضا ہونے
محلہ کی فضا میں دینداری کو بسائیں گے
جھمیلے عارضی دنیا کے تو چلتے ہی رہتے ہیں
لگن سے عاقبت کی فکروں میں خود کو جُٹائیں گے
سکوں ہو زندگی میں اور ہو دیں کی رمق چھائی
مدینہ سا یہاں ماحول جب ہم بھی بنائیں گے
صفائی قلب کی ہوتی ہے ذکرِ مولٰی سے کیسی
یقیں ایمان کی بھی روشنی دل میں جگائیں گے
گناہوں سے کریں توبہ تو ناصؔر خیر ہو حاصل
صلہ دونوں جہاں میں نیکیوں کا بھی تو پائیں گے

0
73