برا وقت اپنی قسمت میں مجھے لکھا نہیں لگتا |
جو تالا زہن کا کھولا وہ اب تالا نہیں لگتا |
سمندر کے کنارے بیٹھ کر موجوں سے ڈرتا تھا |
میں اترا ہوں سمندر میں تو اب خطرا نہیں لگتا |
محبت نے یوں نظریۂ اضافیت سمجھایا |
وہ اک لمحا محبت کا مجھے لمحا نہیں لگتا |
میں جبر و اختیار کے فلسفے میں کھو گیا ایسا |
جو پہلے مجھ کو لگتا تھا وہ اب ویسا نہیں لگتا |
سکھایا حضرتِ غالب نے نسخہ درد سہنے کا |
جلاتا اس کو ہوں جتنا یہ دل جلتا نہیں لگتا |
معلومات