گلشن میں رنگ و بو ہے سرکار کے کرم سے
ہستی کی آبرو ہے سرکار کے کرم سے
قربان ساری عزت دلدارِ دو سریٰ پر
فطرت بھی خوبرو ہے سرکار کے کرم سے
ہیں وجہہ امرِ کن بھی سرکارِ دو سریٰ ہی
منظر میں کاح و کو ہے سرکار کے کرم سے
روشن ہیں محفلیں بھی عکسِِ جمالِ حق سے
رونق یہ چار سو ہے سرکار کے کرم سے
اب دور تشنگی ہے کونین میں خَلق کی
حق کا چلے سبو ہے سرکار کے کرم سے
یہ خوف و غم سے کیسا امت ہیں مصطفیٰ کی
رحمت ہی دوبدو ہے سرکار کے کرم سے
نغمے حبیبِ رب کے محمود آئے لب پر
جو عمدہ گفتگو ہے سرکار کے کرم سے

48